آپ جو چاہتے ہیں اسے کیسے حاصل کریں۔

0
Upset
اس دنیا میں انسان کا دل سب سے طاقتور چیز ہے۔
 وہ کہتے ہیں ناں کہ کسی چیز کو پورے دل سے چاہو اور اگر آپ چاہت میں سچائی ہے تو آپ اسے حاصل کر کے ہی رہیں گے۔
Law of attraction 
بھی یہی کہتا ہے لیکن اگر یہ بات سچ ہے تو تو پھر ہم اپنے دل سے جو چاہتے ہیں۔
وہ ہمیں حاصل کیوں نہیں ہوتا ہم ہر کسی کے دل میں کامیابی کی خوشحالی زندگی کی چاہت ہوتی ہے۔
وہ ہمیں حاصل کیوں نہیں ہوتا اس دنیا میں کوئی ایک انسان بھی ایسا نہیں ہوگا جو دل اپنے دل سے دکھی ہونا چاہیے گا جس کا دل چاہے گا کہ اس کی زندگی میں دکھ ہی دکھ ہوں مصیبتیں پریشانیاں ہوں۔
کوئی ایک انسان بھی آپ کو ایسا نہیں ملے گا لیکن پھر بھی وہ رہتا تو دکھی ہی ہے۔
اس دنیا میں ہر انسان اپنے دل سے کامیاب ہونا چاہتا ہے زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانا چاہتا ہے۔
نام عزت، شہرت بھلا اس دنیا میں کون ایسا انسان ہوگا جو دل سے ناکام ہونا چاہیے گا غریب رہنا چاہیے گا۔
تو پھر کیا پھر یہ بات ہی غلط ہے کہ سچے دل سے آپ جس چیز کی چاہت کرو گے وہ آپ کو ضرور ملے گی ہمارے اندر میں کوئی غلطی رہ جاتی ہے کہ ہم اپنی چاہت کو حاصل نہیں کر پاتے تو کیا آپ کو اس کا جواب چاہیے۔
اس بات کا جواب جاننے کے لیے میں ایک کہانی بتاتا ہوں۔
آج کی کہانی پڑھ کر آپ کو اپنے سوالوں کا جواب مل جائے گا۔
آپ کو وہ طریقہ وہ وظیفہ مل جائے گا جس سے آپ سمجھ پائیں گے کہ اپنے دل سے کوئی بھی چیز کیسے کروائی جاتی ہے آپ کو یہ بھی پتہ چل جائے گا کہ 
Law of attraction 
کیسے کام کرتا ہے۔
ایک آدمی تھا جو اپنی زندگی سے خوش نہیں تھا اسے لگتا تھا کہ دکھوں اور تکلیفوں نے اس کے گھر کا رخ کر لیا ہے۔
جس کام میں بھی وہ ہاتھ ڈالتا اسے نقصان ہی اٹھانا پڑتا گھر کی پریشانیاں کام کی پریشانیاں اس کا تو جینا مشکل ہوگیا۔
 تھا اسے سمجھ نہیں آتا تھا کہ وہ ان دکھوں پریشانیوں سے کیسے چھٹکارہ پائے
سو جتن کر کے دیکھ لیے کوئی فایدہ نہ ہوا۔
ایک دن اس کے دوست نے اسے مشورہ دیا کہ تم کسی بابا جی کسی اللہ کے نیک بندے کے پاس جاؤ ان کی خدمت کرو ان سے اپنی مشکل کا حل پوچھو وہ تمھارے لیے دعا کریں گے اور تمہیں کوئی وظیفہ کوئی طریقہ ضرور بتائیں گے۔
اس آدمی نے سوچا کہ جہاں اتنی کوشش کی ہے وہاں یہ بھی کر کے دیکھ لیتا ہوں اس کے دوست نے جس بابا جی کے بارے میں بتایا تھا وہ ان کے پاس پہنچ گیا کتنے ہی لوگ وہاں پہلے ہی موجود تھے۔
وہ ایک ایک کر کے بابا جی کے پاس جاتے اور اپنی مشکل ان سے بیان کرتے بابا جی ان کے لیے دعا کرتے اور انہیں کوئی وظیفہ بھی بتاتا ہوں ۔وہ آدمی بھی اپنی باری کا انتظار کرنے لگا باری آنے پر اس نے بابا جی کو بتایا یا کہ میں اپنی زندگی میں بہت دکھی ہوں پریشان ہوں میں نے ان مشکلوں پر کابو پانے کو بہت کوشش کی ہر طریقہ آزمایا لیکن ایک کے بعد ایک مشکل آتی ہی جا رہی ہے۔
پریشانیاں ہیں کہ بڑھتی ہی جا رہی ہیں آپ کے پاس امید لے کر آیا ہوں کہ آپ مجھے کوئی راہ دکھائیں گے مجھے کوئی راستہ بتائیں گے کہ مجھے اپنے دکھوں سے چھٹکارا مل جائے۔
میں کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں بڑی سے بڑی قیمت دینے کو تیار ہوں باباجی نے محسوس کیا کہ بندہ تو بہت ہی پریشان ہے انہوں نے کہا کہ تمہارے سارے دکھ دور ہو جائیں گے ختم ہو جائیں گے۔ساری پریشانیاں ختم ہوجائیں گی لیکن جس طرح میں کہوں گا تمھیں کرنا پڑے گا۔
اس آدمی کے چہرے پر امید نظر آئی آپ جو بھی کہیں گے میں کروں گا۔
بس کسی طریقے سے میرے دکھ ختم ہو جائیں بابا جی نے کہا پھر سنو میں تمہیں ایک وظیفہ بتانے لگا ہوں ہوں۔
اب جب تم نے یہاں سے نکل کر اپنے گھر جانا ہے تو راستے میں تم نے دل ہی دل میں کہتے ہوئے جاناں ہے کہ میں سکھی ہوں میں سوکھی ہوں بار بار تم نے اپنے دل میں کہ مجھے کوئی غم نہیں میں سکھی ہوں بار بار تم نے اپنے دل میں یہی دہرانا ہے۔
یہ وظیفہ تم نے تین دن تک کرنا ہے لیکن یاد رہے کہ زبان پر نہیں آنا چاہیے یہ صرف دل ہی دل میں دہرانا ہے منہ سے نہیں بولنا اور کسی کو بتانا بھی نہیں اب وہ آدمی تھوڑا حیران ہوا۔
باباجی بس اتنی سی بات یہ تو کوئی مشکل کام نہیں ہے میں یہ آسانی سے کر لوں گا۔
لیکن اس سے کیا ہوگا کیا اس سے میرے دکھ دور ہو جائیں گے صرف یہ بولنے سے باباجی مسکرائے اور کہا ہو جائیں گے۔
جہاں تم نے اتنی کوشش کی ہے وہاں یہ بھی کر کے دیکھ لو اس آدمی نے کہا ٹھیک ہے بابا جی میں یہ ضرور کروں گا یہ کہہ کر وہ وہاں سے اٹھ کر چلنے لگا جب وہ چل پڑا تو بابا جی نے پیچھے سے آواز دے کر بلایا اور کہا دیکھو ایک بات یاد رکھنا کہ جب بھی تم یہ وظیفہ کرو تو اس دوران تمہارے دل میں بندر کا خیال نہیں آنا چاہیے۔
بندر کا خیال آگیا تو یہ وظیفہ بیکار چلا جائے گا اس کا اثر نہیں ہوگا اس آدمی نے کہا کہ بابا جی مجھے تو زندگی آج تک بندر کا خیال نہیں آیا تو اب کیسے آئے گا آپ فکر نا کریں۔
یہ کہ کر وہ آدمی وہاں سے چل پڑا وہ دل ہی دل میں ورد کر رہا تھا کہ میں سکھی ہوں میں سکھی ہوں اچانک اس کے ذہن میں بندر کا خیال آیا اور چلا گیا لیکن وہ آدمی سوچ میں پڑھ گیا کہ آج تک تو مجھے بندر کا خیال نہیں آیا لیکن اب اچانک کیسے آگیا۔
یہ میرے ساتھ کیا ہوا ہے
اب وہ بے دھیانی میں چلتے چلتے بندر کے بارے میں ہی سوچتا جا رہا ہے تھوڑی دیر بعد اسے ہوش آیا کہ وہ یہ کیا سوچ رہا ہے۔
تو اس نے اپنا وظیفہ دوبارہ کر نا شروع کر دیا میں سکھی ہوں میں سوکھی ہوں۔تھوڑا آگے جا کر اس کی نظر اپر اٹھی تو اسے درخت کی ٹہنیوں پر جھولتا ہوا بندر نظر آگیا اور پھر سے اس کے دل میں بندر کا خیال آنے لگا ۔اب وہ پوری کوشش کر کے اس خیال کو روکنے لگا وہ اس خیال کو اپنے ذہن سے نکال پھینکنا چاہتا تھا۔بندر کے بارے میں نہیں سوچنا چاہتا تھا ۔
یہ جدو جہد کرتے ہوئے وہ اپنے گھر تک پہنچا گیا تو گھر کے باہر اس کی گلی میں ایک آدمی بندر کا تماشا دیکھا رہا تھا۔
اب تو وہ آدمی سچ میں پریشان ہوگیا کہ یہ کس طرح کا وظیفہ ہے کہ آج تک تو مجھے کبھی بندر کا خیال نہیں آیا 
اور اب مجھے ہر طرف بندر ہی بندر نظر آ رہا ہے۔ ساری رات وہ جاگتا رہا کروٹیں بدلتا رہا اور صبح سویرے اٹھ کر بابا جی کے پاس پہنچ گیا اور انہیں ساری بات بتائی کہ جب سے آپ نے مجھے بندر کے بارے میں نا سوچنے کا کہا ہے اس وقت سے مجھے ہر طرف بندر ہی بندر نظر آ رہے ہیں۔میرے دل میں بندر کا خیال آتا ہی جا رہا ہے سمجھ نہیں آ رہی کہ مجھے کیا ہوگیا ہے ۔
اب آپ ہی دیکھ لیں کہ آپ کے پاس بیٹھے بیٹھے مجھے درخت پر لٹکتا ہوا بندر نظر آ رہا ہے جبکہ کل جب میں آیا تھا تو تب مجھے کوئی بندر نظر نہیں آیا تھا۔
یہ میرے ساتھ کیا ہو رہا ہے بابا جی اس کی بات سن کر مسکرائے اور کہا کہ دل کی دنیا ایک ایسی دنیا ہے جس کو سمجھنا اتنا آسان نہیں ہے۔بندر تو تمھارے راستے میں پہلے بھی آتے تھے جب تم کل مجھے 
ملنے آئے تھے تو انہیں درختوں پر یہ بندر گھوم رہے تھے اچھل کود کر رہے تھے لیکن کل تمہیں یہ نظر نہیں آئے تمھارا دھیان ان کی طرف نہیں گیا کیونکہ تب تمہارے دھیان میں صرف تمہارے دکھ تھے پریشانیاں تھیں۔
ہم جس چیز سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں جس چیز سے دور بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں وہی چیز ہمارے دل کے اندر جڑ پکڑنے لگ جاتی ہے۔
اس کا خیال ہمارے دل میں پختہ ہوتا جاتا ہے اصل میں ہم جس چیز سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں وہ ہمارے اندر کہیں گہرے سے جُڑی ہوتی ہے

اور ہم جتنا بھی اس سے چھٹکارا پانے کی کوشش کرتے ہیں وہ ہمارے دل میں اتنی ہی گہری ہوتی جاتی ہے۔
اور آہستہ آہستہ ہمارے پورے وجود پر چھا جاتی ہے ہماری ذات کو اپنے حصار میں لے لیتی ہے 
ہم اس کے علاوہ کچھ سوچ ہی نہیں پاتے اوپر سے تو ہم چاہتے ہیں کہ ہم سکھی ہوں لیکن کہیں ہمارے اندر دل میں دکھ سمائے ہوتے ہیں۔
ہم نے یقین کر لیا ہوتا ہے کہ ان سے کہ ہماری جان نہیں چھوٹنے والی میرے حالات نہیں بدلنے والے اس لیے اپنی زبان سے بار بار بولنے سے کہ میں سکھی ہوں میں سکھی ہوں ہم سکھی نہیں ہوں گے اس وقت تک جب تک یہ بات ہمارے اندر ہمارے دل میں نہیں سمائے گی۔
اس آدمی نے پوچھا کہ یہ بات ہمارے اندر ہمارے دل میں کیسے سمائے گی تو بابا جی نے کہا اس کا طریقہ یہ ہے کہ اپنے دکھوں سے لڑنا بند کر دو ان کے بارے میں سوچنا چھوڑ دو جب تک اپنے دکھوں کو دور کرنے کا سوچتے رہو گے۔
تب تک وہ دکھ آپ سے چپکے رہیں گے اور جس دن تم ان دکھوں کے بارے میں سوچنا ہی چھوڑ دو گے وہ دکھ تمہاری زندگی سے غائب ہونا شروع ہو جائیں گے۔اگر تم ان کو اہمیت ہی نہیں دو گے تو وہ اپنی موت آپ مر جائیں گے۔
بعض لوگ اپنی کسی بُری عادت کو چھوڑنا چاہتے ہیں شراب پینا، سیگریٹ نوشی کرنا یا کوئی اور 
بری عادت تو وہ ہر روز صبح اٹھ کر اپنے آپ سے وعدہ کرتے ہیں کہ میں آج سیگریٹ نہیں پیوں گا لیکن شام ہونے تک وہ کئیں سیگریٹ پی چکے ہوتے ہیں وہ انہیں چھوڑ نہیں پاتے۔
ایسا کیوں ہوتا ہے کہ ہم سوچ رہے ہوتے ہیں اسے پورا کر ہی نہیں پاتے ایسا کیوں ہوتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اس چیز کو بہت زیادہ اہمیت دے رہے ہوتے ہیں اس چیز کے بارے میں بہت زیادہ سوچ رہے ہوتے ہیں اور جس چیز کے بارے میں ہم سوچتے ہیں اس کی اہمیت کو اس کی طاقت کو بہت زیادہ بڑھا دیتے ہیں۔
ہم اگر سیگریٹ چھوڑنے کے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں کہ نہیں پیوں گا چھوڑ دونگا ہمارا دل اس کے پیچھے زیادہ جائے گا ہمیں اس چیز سے لڑنا نہیں ہے بلکہ بنا لڑے بنا اس چیز کے بارے سوچے گزر جانا ہے۔
اگر ہم نے یہ بات سمجھ لی تو جس چیز کو بھی ہم حاصل کرنا چاہیں گے اسے اپنے دل میں بٹھا سکتے ہیں اور اگر ایک بار وہ چیز ہمارے دل میں بیٹھ گئی تو پھر اسے حاصل کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔



امید کرتا ہوں کہ آپ کو اس سٹوری سے ضرور کچھ سیکھنے کو ملا ہوگا اگر انفارمیشن اچھی لگی ہے تو اسے دوستو کے ساتھ شئیر ضرور کردیجیے۔
ہو سکتا ہے کہ آپ کے شئیر کرنے سے کسی کو فایدہ حاصل ہو۔اگر آپ اس طرح کی انفارمیشن یا ٹیکنالوجی کے بارے میں لینا چاہتے ہیں تو اس ویب سائٹ پر ضرور وزٹ کرتے رہا کریں۔
شکریہ 
Tags

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)