ایک بادشاہ نے بہت ہی عالیشان محل تعمیر کیا جو دیکھتا بس دیکھتا ہی رہ جاتا محل نہیں تھا جنت کا ٹُکڑا تھا غرض یہ کہ جو بھی آتا دیکھتا اور حیران رہ جاتا مگر بادشاہ نے عجیب شرط رکھ دی جو شخص محل کو ایک متعین وقت میں دیکھے گا پورا محل اُسے دے دیا جائے گا لیکن جو شخص اُس متعین وقت میں نہیں دیکھ پائے گا۔اُس کا سر قلم کردیا جائے گا بہت سارے سر پھرے نوجوان منع کرنے کے باوجود جان گنوا بیٹھے جو بھی جاتا پورا کیا آدھامحل بھی نہ دیکھ پاتا کہ وقت پورا ہوجاتا اور اجل کا پیغام لیکر ہی آتا اس بات کا شہرہ بہت دُور تک پہنچ گیا
ایک نوجوان دیہاتی کے کانوں تک بھی یہ خبر اُڑتی اُڑتی پہنچ گئی نوجوان نے جب پوری بات سُنی تصدیق کی اور بادشاہ کے محل پہنچ گیا درباری وزیروں مشیروں اور جلادوں نے بھی منع کیا مگر وہ دُھن کا پکا نکلا اجازت لی اور متعین وقت دیدیا گیا نوجوان محل میں پہنچا دیا گیا۔ نوجوان نے ایک سرے لیکر دوسرے سرے تک در و دیوار کمرے راہداریاں فانوس قمقمے قالین صوفے تالاب حوض باغ پگڈنڈیاں الغرض ایک ایک چیز کڑے پہرے میں دیکھ لی اور وقت ختم ہونے سے پہلے بادشاہ کے روبرو پیش کردیا گیا بادشاہ
اور تمام درباری گویا سناٹے میں آگئے بادشاہ نے کہا نوجوان میں اپنی شرط پر قائم ہوں محل اب تیرا ہے مگر یہ بات سمجھ نہیں آئی وقت ختم ہونے سے پہلے طے شدہ وقت میں اتنا خوبصورت جسکے درودیوار کیاریاں باغات حوض تالاب کمرے رہائشیں اتنی خوبصورت ہیں تم سے پہلے جو گیا کوئی باغ مین پہنچ کر باغ کے خوبصورتی میں کھو گیا
کوئی کیاریاں کوئی قمقے کوئی درودیوار کے نقش ونگار میں کھوگیا اور وقت ختم کردیا اور جان گنوا بیٹھا تم نے پورا وقت بھی نہیں لگایا اور محل بھی دیکھ لیا نوجوان نے بادشاہ کی بات سُن کر بھرپور قہقہ لگایا۔ اور کہا بادشاہ سلامت مجھ سے پہلے جتنے لوگ بھی محل دیکھنے آئے سب کے سب پرلے درجے کے بے وقوف تھے جو محل کیخوبصورتی میں کھو گئے اور جانیں گنواتے رہے بادشاہ سلامت محل کے صدر دروازے سے اندر داخل ہوتے ہی میں نے اپنی آنکھیں نیم وا کرلی تھیں اور پورا محل آنکھیں بند کر کے دیکھ آیامیں اتنا بے وقوف نہیں جو محل کی خوبصورتی میں کھو کر اپنی جان گنوا دیتا بادشاہ سلامت اب محل میری ملکیت ہے میں اُسے جی بھر کر دیکھتا رہونگادوستو ” وہ محل دُنیا ہے بادشاہ وہ کریم ذات ہے اور محل کے خوبصورتی میں کھو جانے والے ہم انسان ہیں اور نیم وا آنکھ والے وہ دانا اور کامیاب انسان ہیں جو اس دُنیا کی خوبصورتی میں کھو نہیں جاتے بلکہ بامقصد زندگی گزار کر اللہ کے حضور پہنچ جاتے ہیں.